the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟

نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر
کانگریس
بی جے پی
لاہور ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس دسمبر میں کیے گئے سروے کے دوران تلور کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا، لہذا تلور اب نایاب پرندہ نہیں رہا۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس دعویٰ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ جنگلی حیات کے وکیل سے پرندے کی آبادی کا اندازہ لگانے کے لیے کیے جانے والے سروے کی تفصیلات طلب کر لیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قطر کے شاہی خاندان کے افراد کو جاری کیے جانے والے تلور کے شکار کے اجازت نامے کے خلاف پٹیشنز کی سماعت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا، ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے رات میں خواب دیکھا اور اگلی صبح بیدار ہو کر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ جنگلی حیات کا سروے بمشکل قابل بھروسہ لگتا ہے۔
دوسری جانب شکار کی اجازت کے خلاف درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شیراز ذکاء کا دعویٰ تھا کہ تلور پرندہ تیزی سے معدومیت کے خطرے سے دو چار ہے اور کوئی محکمہ ایسا نہیں جو اس کے اعداد و شمار پیش کر سکے۔
کنفیشنز آف اکنامک ہِٹ مین کا



حوالہ دیتے ہوئے ایڈووکیٹ شیراز ذکاء کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ادارے اور امیر افراد ترقی پذیر ممالک میں گیس، تیل اور نایاب پرندوں کے شکار کے لائسنس حاصل کرتے رہے ہیں تاہم شکار کے علاقوں میں معاشی ترقیاتی منصوبوں کا وعدہ کبھی پورا نہیں کیا گیا۔ ایک اور درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ کلیم الیاس کا کہنا تھا کہ تلور دنیا بھر میں نایاب پرندہ ہے اور اس کا نام فہرست سے نہیں نکالا جانا چاہیئے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے عدالت کو بتایا کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تلور پر جمع کرائی گئی رپورٹس قابل بھروسہ نہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ یہ رپورٹس صرف اندازوں پر قائم کی گئی ہیں اور تلور کی تعداد کے حوالے سے صرف حکومتی رپورٹس کو مستند مانا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کو 3 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کو اُن وجوہات سے آگاہ کرے جن کی بنا پر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے ہٹایا گیا۔ واضح رہے کہ معدومیت کے خدشے کے دوچار نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے بحرین، دبئی اور قطر کے شاہی خاندانوں کو لائسنس جاری کیے جاتے رہے ہیں۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.